هالیووڈ منافع بخش اور مسلمان مخالف افکار پھیلانے کی انڈسٹری

IQNA

لندن استاد ایکنا سے

هالیووڈ منافع بخش اور مسلمان مخالف افکار پھیلانے کی انڈسٹری

9:08 - June 01, 2021
خبر کا کوڈ: 3509443
تہران(ایکنا) کریس بِری (CHRIS BERRY) کا کہنا تھا کہ ہالیووڈ سرکاری ادارہ نہیں اور مسلم مخالف تبلیغات پھیلانے والا منافع بخش ادارہ ہے۔

آرٹ اور فن سے تبلیغات کرنا حکومتوں کا پرانا وطیرہ رہا ہے اور بیسویں صدی میں سینما انڈسٹری نے اس شعبے میں ایک اہم انقلاب لایا ہے۔

سینما سے سیاسی تبلیغات عام ہوچکا ہے اور اس حوالے سے امریکن انڈسٹری ھالیووڈ نے سیاسی روڑ میپ کو عام کرانے کے حوالے سے اہم کردار ادا کیا ہے۔

 

نائن الیون واقعے کے بعد مسلمانوں کے بارے میں امریکن پالیسی کو بہتر انداز میں دیکھا گیا اور اس امر کا مشاہدہ ھالیووڈ کی فلموں میں بخوبی مشاہدہ کیا جاسکتا ہے۔

 

فلم انڈسٹری تجزیہ کار کریس بِری (Chris Berry)  اس بات کا اعتراف کرتا ہے کہ ھالیووڈ نے مسلم مخالف تصورات پیدا کرنے میں کردار ادا کیا ہے۔

 

پروفیسر کریس بری، کینگزکالج لندن (London Kings College) میں فلمی مطالعاتی مرکز کا استاد ہے جنہوں نے اس شعبے میں گرانقدر تحقیات انجام دی ہے انہوں نے ھالیووڈ اور مسلم مخالف تصورات ابھارنے کے موضوع پر ایکنا سے گفتگو کی ہے:

هالیووڈ منافع بخش اور مسلمان مخالف افکار پھیلانے کی انڈسٹری

ٹام ہنکس امریکن فلم میں

ایکنا ـ تاریخ میں مختلف رژیموں نے اپنے اھداف اور آئیڈیالوجی کی ترویج کے لیے آرٹ سے مدد لیا ہے لیکن فلم کی دنیا میں اس سے زیادہ استفادہ کی وجہ کیا ہے؟

 

بہت سے حکومتیں اور صاحبان اقتدار ہر دور میں ٹیلی ویژن وغیرہ سے استفادہ کرتے ہیں اور بالخصوص انٹر نیٹ آنے کے بعد یہ سلسلہ اور تیز ہوا ہے، کہا جاتا ہے کہ روسی انقلاب کے رہنما ولادیمیر لنین کا کہنا تھا کہ «سینما اہم ترین ھنر ہے» اور اس سے لوگوں کے اذہان تک بخوبی رسائی ہوسکتی ہے۔

 

ایکنا ـ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ ھالیووڈ انڈسٹری فلم کے توسط سے امریکی خارجہ پالیسی کے لیے پروپگنڈہ مشین کے طور پر کام کرتا ہے آپ کا کیا خیال ہے؟

هالیووڈ منافع بخش اور مسلمان مخالف افکار پھیلانے کی انڈسٹری

چینی فلم ریڈ سی کا پوسٹر- 2018

ایک وضاحت ضروری ہے کہ عام طور پر پروپگنڈہ منفی انداز میں لیا جاتا ہے اور مجھے چینی فلم انڈسٹری کے حوالے سے کافی کام کا تجربہ ہے چینی زبان میں پروپگنڈہ کے لیے لفظ  (宣传 ، (xuanchuan  استعمال ہوتا ہے جسکا مطلب سرکاری تبلیغ ہے اور آپ کسی ادارے یا کمپنی کے لیے اس لفظ کو استعمال نہیں کرسکتے۔

 

اس حوالے سے واضح ہونا چاہیے کہ ھالیووڈ کوئی سرکاری انڈسٹری نہیں اور نہیں ہی انکے کنٹرول میں ہے اور دوسری جانب امریکی خواہشات کے برعکس ھالیووڈ آخری سالوں میں چینی فلم انڈسٹری کے ساتھ ملکر کام کرنے کی خواہش ظاہر کرچکی ہے۔

 

لیکن یہ صحیح ہے کہ ھالیووڈ نے امریکی چہرے کو بیرونی دنیا میں منعکس کرانے میں اہم کردار ادا کیا ہے اور اسی وجہ سے اس انڈسٹری کو « چھوٹی وزارت امور خارجه » بھی کہا جاتا ہے۔

امریکہ میں حکومت اور انڈسٹری ایک دوسرے کی مدد کرتی ہے گرچہ ایک دوسرے کو کنٹرول نہیں کرتی۔

ایکنا ـ تاریخ میں ہم ھالیووڈ کی جانب سے جرمن اور روس مخالف تبلیغات کو دیکھتے رہے ہیں اور ان اخری سالوں میں مسلم مخالف امور کو ہوا دینا، کیا یہ درست نہیں؟

 

اگر منفی امور کو ابھارنا مقصود ہے تو یہ نئی چیز نہیں، کتاب برے عربوں میں کسطرح سے عرب عوام کو برا کہا جاتا ہے اگرچہ سارے مسلمان عرب نہیں اور سارے عرب مسلمان۔ اور یہ صرف امریکہ تک محدود نہیں اور ان چیزوں کا فلموں سے اخراج مشکل کام ہے۔

.

ایکنا ـ آپ کے خیال میں بعض فلموں کی کامیابی کی وجہ کیا ہے اگر چہ ان میں مسلم مخالف پروپگنڈہ موجود ہے؟

جیسے کہ عرض کیا کہ اس کو پروپگنڈہ نہیں کہا جاسکتا اور پروپگنڈہ صرف سرکاری مشنری کے کام کو کہنا چاہیے اور ھالیووڈ سرکاری صنعت نہیں تاہم فلموں میں مسلم مخالف جذبات کو ابھارنے کی چیزیں بالکل موجود ہیں اور ان کے خاتمے کا کام آسان نہیں۔

 

ایکنا ـ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ چین بھی ھالیووڈ کے نقش قدم پر اس اندسٹری میں زیادہ سرماریہ کاری کرہا ہے کیا درست ہے؟

 

اگر بعض چینی فلموں کو آپ دیکھے جیسے  (Wolf Warrior ۲) اور (Operation Red Sea) جو دہشت گردی کے موضوع پر تیار کی گیی ہے بالکل ھالیووڈ کی کاپی کی گیی ہے۔

 

ان فلموں کی کہانی افریقہ میں ہے اور سروں پر رومال ڈالے مرد دہشت گرد ہیں اور ان کاموں کو دیکھ کر کہا جاسکتا ہے کہ چین ایسا ہی کررہا ہے۔/

3974279

نظرات بینندگان
captcha