پاکستان: حکومت نے داعش کی پاکستان میں موجودگی کا اعتراف کر لیا

IQNA

پاکستان: حکومت نے داعش کی پاکستان میں موجودگی کا اعتراف کر لیا

19:33 - March 14, 2015
خبر کا کوڈ: 2983069
بین الاقوامی گروپ: حال ہی میں سیکریٹری خارجہ اعزاز چودھری نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بتایا تھا کہ اس سلسلے میں مختلف ممالک کے سفارتی حلقوں سے بھی رابطہ کیا گیا ہے کہ جنگجو گروپوں سے متعلق معلومات کا تبادلہ کریں۔ انھوں نے داعش کی مبینہ خلافت کو رد کرتے ہوئے کہا کہ اس سے انتشار پھیلے گا۔

ایکنانیوز- اسلام ٹائمز لاہور سے ابو فجر کی رپورٹ کے مطابق داعش کے بڑھتے ہوئے خطرے کے پیش نظر پاکستان نے اس فتنے کو ملک میں پرورش پانے سے روکنے کے لئے نئی حکمت عملی بنا لی ہے، داعش دہشتگرد گروہ کی ملک میں موجودگی کی حقیقت سے مسلسل انکار کے بعد بالآخر حکومت نے تسلیم کر لیا ہے کہ کچھ ملکی جنگجوؤں کے اس سفاک تنظیم سے روابط ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ ملک کی سرکردہ سکیورٹی ایجنسیوں کو کہا گیا ہے کہ داعش کے ابھرتے ہوئے خطرے سے نمٹنے کے لئے خاطر خواہ اقدام کئے جائیں۔

وزارت خارجہ کے ایک افسر نے ایک انگریزی اخبار کو بتایا کہ تمام سکیورٹی ایجنسیز کو کہا گیا ہے کہ دولت اسلامیہ سے روابط بڑھانے والی شدت پسند تنظیموں پر پوری طرح نظر رکھیں۔ اس ضمن میں امیگریشن حکام سے بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان سے کوئی بھی داعش میں شریک ہونے کے لئے نہ جانے پائے۔ اس حوالے سے ایجنسیاں مذہبی گروپوں اور جماعتوں پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں۔ سٹیٹ بینک اور دیگر مالیاتی اداروں کو بھی سختی سے تاکید کر دی گئی ہے کہ فنڈز ٹرانسفرز پر خصوصی نگاہ رکھیں کہ وہ داعش تک نہ پہنچ پائیں۔

حال ہی میں سیکریٹری خارجہ اعزاز چودھری نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بتایا تھا کہ اس سلسلے میں مختلف ممالک کے سفارتی حلقوں سے بھی رابطہ کیا گیا ہے کہ جنگجو گروپوں سے متعلق معلومات کا تبادلہ کریں۔ انھوں نے داعش کی مبینہ خلافت کو رد کرتے ہوئے کہا کہ اس سے انتشار پھیلے گا۔ اس سلسلے میں سابق سفیر اشرف جہانگیر قاضی کا کہنا ہے کہ اگر بیڈ گورننس اور ناانصافی کا سلسلہ جاری رہا تو شدت پسندوں کو سرزمین پر پاؤں جمانے کا مزید موقع ملے گا۔ پاکستان پہلے ہی القاعدہ اور طالبان سے منسلک جنگجوؤں سے برسرپیکار ہے، پاکستان اب ایسی صورت حال میں داعش کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ انگریزی اخبار سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کو عوام کا معیار زندگی بلند کرنا ہوگا، اگر عام لوگ تعلیم یافتہ اور خوشحال ہوں گے تو کوئی جنگجو گروپ انھیں استعمال نہیں کرسکے گا۔

سابق وزیر داخلہ رحمان ملک کا کہنا ہے کہ حکومت کو داعش کے خطرے کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔ اس سلسلے میں ایک الگ انٹیلی جنس یونٹ قائم کیا جائے جو بین الاقوامی انسداد دہشت گردی کے اداروں سے رابطے میں رہے۔ اس سے قبل پاکستان کے مختلف شہروں سے بھی ایسے افراد گرفتار ہوچکے ہیں جن کا تعلق داعش کے ساتھ ثابت ہوچکا ہے۔ لاہور کے علاقے شاہدرہ سے 3 افراد کو حراست میں لیا گیا تھا جو یہاں سے داعش کے لئے بھرتی کر رہے تھے۔ ذرائع نے ’’اسلام ٹائمز‘‘ کو بتایا کہ شاہدرہ سے گرفتار ہونے والے یوسف سلفی نے اعتراف کیا تھا کہ وہ پاکستان میں داعش کے لئے کام کر رہا تھا۔ اسی طرح گذستہ ہفتے بھی لاہور سے ایک دہشت گرد کو گرفتار کیا گیا ہے جس کا تعلق داعش سے ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پہلے تو حکومت اس سے نظرپوشی کرتی رہی ہے لیکن تسلسل سے داعش سے منسلک افراد کی گرفتاریوں نے سکیورٹی اداروں کو بہت کچھ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے اور اب سکیورٹی ادارے اس حوالے سے متحرک ہوچکے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے اس حوالے سے سنجیدگی کا مظاہرہ نہ کیا تو بہت جلد حکومت ایسی الجھنوں میں پھنس جائے گی جس کا سلجھنا ممکن نہیں ہوگا۔

446041

نظرات بینندگان
captcha