ہالینڈ کے رائٹر، صحافی اور سوشل ایکٹویسٹ یوسٹ.آر.هیلٹرمان(Joost R. Hiltermann)، اور میڈٰل ایسٹ و شمالی افریقہ کے امور کے ماہر (MENA) جو (International Crisis Group) کے حوالے سے گرم ہے انہوں نے ایکنا سے گفتگو کی ہے۔.
ایکنا : حالیہ دنوں اسرائیلی و فلسطینی رہایشیوں میں جھڑپوں میں تیزی کیوں آئی ہے۔
یہ پہلی بار نہیں اور متعدد بار ایسا ہوا ہے مثلا سال ۲۰۲۱ میں اس سے زیادہ فسادات ہوئے تھے۔ رمضان المبارک اور عید فصح(عید یهودی) کا اس میں کوئی عمل دخل نہیں کیونکہ بیت المقدس مسلمان اور یہودی دونوں کے لیے عبادت کا مرکز ہے۔
ایکنا _ مسئلہ فلسطین کے حل کے حوالے سے بین الاقوامی برادری کیا کرسکتی ہے؟
اس وقت «بین الاقوامی کیمونٹی» کا کوئی وجود نہیں، ہم ملٹی پولر سسٹم میں رہ رہے ہیں، دوسری جنگ عظیم کے بعد کا نظام لپیٹا جارہا ہے اور اس کا مطلب ہے کہ کوئی واحد نظام یا ہژمونی سسٹم برقرار نہیں جو فلسطین اوراسرائیل جھگڑے کو حل کرسکے۔
اسرائیل آباد کاروں کے ساتھ خیلج فارس کے ممالک کےساتھ تعلقات کا استفادہ کرکے آباد کاری میں تیزی لارہا ہے، دوسری جانب فلسطینی پیچھے ہٹنے پر تیار نہیں اور پوری طاقت سے اس کو روکنے پر مصر ہیں اور مقاومت کی کوششیں جاری ہیں اور اس وقت ایک پرامن معاہدے اور راہ حل کے امکانات بہت کم ہیں۔/
4134855