ایکنا نیوز- «لعن» یا لعنت در اصل دور کرنے پھٹکارنے وہ بھی غصے کے ساتھ معنی میں ہے اسکو رحمت سے دور کرنا ہے حالانکہ ساری چیزیں رحمت میں موجود ہیں۔
«وَ رَحمَتى وَسعَت كُلّ شَیى»(اعراف، ۱۵۲) « اور میری رحمت ہر چیز پر پھیلی ہے.»
لیکن انسان برے انتخاب کی وجہ سے ایسی جگہ پہنچتا ہےکہ ایک فٹبال کی طرح جو سمندر میں ہوتا ہے مگر اس میں ایک قطرہ پانی نہیں جاتا۔
قرآن میں لعنت ہونے والوں کی شناخت
كفار و مشركین، ضد باز یہودی، مرتدین، قانون شکن، عھد شکن، حق چھپانے والے، کفار کے رہنما فساد کی وجہ سے، منافقین، رسول خدا کو تکلیف دینے والے، ظا لم لوگ، قاتل، ابلیس، تہمت لگانے والے پاک عورتوں پر، سچے رہنماوں کے مخالف، افواہ پھیلانے والے، ناپاک دلال اور جھوٹ بولنے والے۔
روایات میں لعنت ہونے والے
جو آسمانی کتاب میں تحریف کرنے والے ہیں۔
جو خدا کی تقسیم پر راضی نہیں۔
جو آل رسول صلى الله علیه وآله کی بے احترامی کرتے ہیں۔
جو مجاہدین کا حق کھائے۔
جو لوگوں کو خیر کی طرف دعوت دے مگر خود عمل نہ کرے یا دوسروں کو گناہوں سے دور کرنے کی بات کرے مگر خود انجام دے۔