پاکیزہ خوراک قرآن کے رو سے

IQNA

قرآن کہتا ہے / 30

پاکیزہ خوراک قرآن کے رو سے

7:24 - October 19, 2022
خبر کا کوڈ: 3512915
ایکنا تھران- ہر آئین و مذہب میں خوراک کا ایک معیار ہے جسمیں سلامتی اور بندگی کے امور کو مدنظر رکھا جاتا ہے تاہم کبھی یہ معیار رکاوٹ بنتا ہے مگر قرآن میں ایسا نہیں۔

ایکنا نیوز- اسلام میں ممنوعہ اور حرام غذا کو واضح انداز میں بیان کیا گیا ہے تاہم جہاں انسان کے لیے ان حوالوں سے بعض بیجا سختیوں کی بات آتی ہے وہاں پر حلال و حرام کی عمدہ بحث سے اس کو واضح کیا گیا ہے۔

ان میں سے ایک مطلب یہ ہے کہ «اس خدا نے جس نے بعض چیزوں کو منع کیا ہے وہاں ضرورت کے موقع پر اس سے استفادے کی اجازت دی ہے.» تاہم اس کی کڑی شرایط ہیں کہ مدنظر نہ رکھنے پر سخت مسائل درپیش ہوسکتے ہیں۔

کتاب «تفسیر نمونه» میں آیا ہے کہ حرام غذا کو کھانے کے لیے بہانہ نہ ڈھونڈا جائے دو شرط بیان کی گیی ہے پہلی شرط یہ ہے کہ صرف ایمرجنسی اور سخت حالت ہو نہ کہ لذت اٹھانے کی نیت اور دوسری شرط یہ کہ حد سے خارج نہ ہو، آیت کہتی ہے:

«إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنْزِيرِ وَمَا أُهِلَّ بِهِ لِغَيْرِ اللَّهِ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ؛ رب العزت نے مردار گوشت و خون یا سور (گوشت) اور ایسا جانور جس کو ذبح کرتے ہویے غیر خدا کا نام لیا جایے اس کو حرام قرار دیا ہے (مگر) وہ جو مجبور ہو(در جو جان بچانے کی حد تک مجبور ہو اس پر گناہ نہیں، خدا بخشنے والا مہربان ہے»(بقره، ۱۷۳).

 

شاید یہ تصور پایا جائے کہ اس آیت سے بعض خوراک کھانے سے منع کیا گیا ہے تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ آیت اس وقت نازل ہوئی جب بہت سے خوراک جس کو دور جاہلیت میں منع کیا گیا تھا اس کو کھانے پر کوئی ممانعت نہیں کی گیی۔

جیسے تفسیر نور میں پڑھتے ہیں کہ حرام چیزیں ان چار چیزوں سے بڑھکر ہے جو اس آیت میں بیان ہوا ہے لہذا کلمہ «انّما» اس معنی میں نہیں کہ حرام چیزیں ان چار تک محدود ہوں بلکہ ان چیزوں کے مقابل بیان ہوا ہے جو دور جاہلیت میں کھانے سے بلاوجہ روکا گیا تھا۔

امام صادق عليه السلام بھی اس آیت کے حوالے سے فرماتے ہیں: «اگر انسان مجبوری میں منع شدہ کھانے سے اجتناب کریں اور مر جائے تو ایسا کام حرام ہے».

یعنی ایمرجنسی یا مجبوری کے تحت (یعنی جان کا خطرہ)، صرف کھانے کی حد تک یہ قانون محدود نہیں بلکہ دیگر امور میں بھی ہے جیسے اگر ڈاکٹر کہے کہ نماز لیٹ کر پڑھے۔

 

خدا کے حرام کردہ چیزیں صرف میڈیکل یا صحت تک محدود نہیں جیسے حرام گوشت و خون، بلکہ بعض اوقاف حرام کا دائرہ نا درست افکار و عقیدہ اور تربیت کے اصول پر بھی فٹ آتا ہے جیسے ایسا جانور جسکے ذبح کے وقت غیر خدا کا نام لیا جائے تاکہ شرک کہ نفی کرسکے۔ جیسے ہم کبھی کسی سے صحت کے اصول کے تحت دوری اختیار کرتے ہیں اور کبھی ہماری دوری بطور اعتراض ہوتی ہے۔/

متعلق خبر
نظرات بینندگان
captcha