خدا کی ملاقات؛ زندگی کی مشکلات کا اختتام

IQNA

قرآن کیا کہتا ہے / 5

خدا کی ملاقات؛ زندگی کی مشکلات کا اختتام

8:32 - June 02, 2022
خبر کا کوڈ: 3511985
دنیا میں اچھا خاصا رنج و الم کا سامنا ہوتا ہے اور اختتام پر خدا کی ملاقات ہوتی ہے اور سختیوں کے بعد آرام و سکون مل جاتے ہیں۔

ایکنا نیوز- انسان پیدائش سے لیکر مختلف قسم کے رنج و الم کا سامنا کرتا ہے اور ہمیشہ خطرات میں گھیرا رہتا ہے۔ وہ اپنی پیدایش و موت میں اختیار نہیں رکھتا تاہم انکے درمیانی فاصلے میں ایک عمر اپنے کاموں کا اختیار رکھتا ہے کہ اپنی زندگی کا سمت مقرر کرے: «وَ قُلِ الْحَقُّ مِنْ رَبِّکُمْ فَمَنْ شاءَ فَلْیُؤْمِنْ وَ مَنْ شاءَ فَلْیَکْفُرْ…»(کهف، 29). وہ اپنے لیے مقصد اور پروگرام معین کرتا ہے، انسان ہمیشہ کوشش اور جستجو کرتا ہے اور مقصد تک پہنچنے کے لئے ہرسختی کو برداشت کرتا ہے۔ کیا انسان اس سے زیادہ اختیار نہیں رکھتا؟

 

«يَا أَيُّهَا الْإِنْسَانُ إِنَّكَ كَادِحٌ إِلَى رَبِّكَ كَدْحًا فَمُلَاقِيهِ؛ اے انسان یقینا تو سختی کے ساتھ اپنے رب کی تلاش میں ہو اور اس کی ملاقات یقینی ہوگی»(انشقاق، 6).

 

اس آیت میں انسان رویے کی تصویر کشی کی گئی ہے اور یاد دلایا جاتا ہے کہ دنیا کی مشکلات کا خاتمہ خدا سے ملاقات پر اختتام پذیر ہوگا اور خدا نے ضمانت اور خوشخبری دی ہے کہ انسان جو ممکن ہے مشکلات کی وجہ سے نا امید ہوجائے تاہم ہو وہ خدا سے مل جائے گا اور انسان کی زندگی میں کردار کا اس میں موثر ہے: «... سَيَجْعَلُ اللَّهُ بَعْدَ عُسْرٍ يُسْرًا، خدا جلد سختی کے بعد آسانی لائے گا»(طلاق، 7).

محسن قرائتی تفسیر نور میں اس بارے میں فرماتے ہیں:

  • انسان مسلسل خدا کی سمت سفر کررہا ہے «إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ»(بقره، 156)
  • انسان اس سفر کے دوران ممکنہ طور پر مشکلات کا سامنا کرے گا: «إِنَّكَ كادِحٌ إِلى‌ رَبِّكَ».
  • خداوند نے قوانین مقرر کیے ہیں جن سے روگرانی ممکن نہیں: «كادِحٌ إِلى‌ رَبِّكَ كَدْحاً».
  • سفر کا اختتام خدا سے ملاقات ہے: «فَمُلاقِيهِ».

خدا سے ملاقات سے مراد یہاں پر چاہے قیامت کا منظر ہو یا سزا و جزا دینے کا دن، ثابت شدہ ہے کہ مشکلات اس دن تک محدود ہے اور جب دنیا کا فائل بند ہوگا تو انسان اپنے عمل اور کردار کی بنیاد پر خدا کی ملاقات کرے گا اور غم کے بغیر آرام صرف آخرت میں ممکن ہے۔

متعلق خبر
نظرات بینندگان
captcha